جھوٹی اور گمراہ کن معلومات سے امریکی عوام سب سے زیادہ متاثر



photo:reuters.com

روئٹرز کی ڈیجیٹل نیوز رپورٹ ٢٠٢١ میں شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق فن لینڈ کی آبادی میں خبروں پر اعتماد کا رجحان تمام ممالک کی نسبت سب  زیادہ رہا. خبروں کے ذرائع کے مصدقہ ہونے سے مبرا ہو کر خبروں پر اعتماد کا یہ رجحان ڈیجیٹل میڈیا اور اس کے صحافت پر اثر انداز ہونے کے دیگر عوامل کے مقابلے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے. اس رپورٹ کے میں کل چھیالیس ممالک کی آبادی کے خبروں کے ذرائع اور ان پر اعتماد کرنے کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی ہے. ان  چھیالیس ممالک کی آبادی پوری دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی کے برابر ہے تو یہ کہنا بلکل مناسب ہے کے یہ رپورٹ اس سال مس انفارمیشن اور پروپیگنڈا کے حوالے سے کافی مستند معلومات فراہم کرتی ہے. جھوٹی اور گمراہ کن معلومات کے بارے میں عالمی خدشات اس سال قدرے بڑھ گئے ہیں. انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کے وہ غیر استعمال کننندگان کے مقابلے میں غلط معلومات کا زیادہ شکار ہوۓ ہیں. امریکی عوام کا گمراہ کن اور غیر مصدقہ خبروں سے متاثر ہونے کا تناسب زیادہ ہونے کی وجہ سے امریکی عوام کا خبروں پر اعتماد تمام ممالک کی نسبت زیر فہرست رہا. جس کی بڑی وجہ ہر طرح کے ذرائع پر اعتماد ہے اس میں بہت حد تک انسانی فطرت اور لمحہ با لمحہ باخبر رہنے کی جستجو بھی ذمے دار ہے 

 روئٹرز کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے کی جانے والی اس تحقیق میں شامل مواد کو عمر ، ، ملک، جنس اور براعظم کے لحاظ سے تقسیم کیا گیا ہے خبروں کے حوالے سے زیر مشاہدہ ذرائع میں علاقائی ٹیلی ویژن، علاقائی ریڈیو ، علاقائی اخبارات، ، سوشل میڈیا ویب سائٹس ، مسسجنگ ایپلیکشنز کے علاوہ حکومتی ادارے اور سیاسی شخصیات بھی شامل مشاہدہ رہیں. خبروں میں دلچسپی کے تناسب کو جانچتے ہوۓ یہ بات سامنے آئی ہے کے بیشتر ممالک میں بے روزگاری کے نتیجے میں مقامی نوکریوں سے متعلق ویب سائٹس پر تلاش کا رجحان جرم و قانون ، موسم کی خبریں یا سیاسی خبروں کی تلاش کے مقابلے زیادہ رہا.

اس سال کرونا وائرس کے باعث بھی روایتی میڈیا کے کاروبار پر دیرپا اثرات مرتب ہوۓ ہیں خصوصاً ڈیجیٹل میڈیا ، موبائل فونز کے استمعال میں اضافہ اور انٹرنیٹ پردستیاب نیوز کے ذرائع کے فروغ نے روایتی میڈیا بزنسسز کو اپنا کاروباری ڈھانچہ دوبارہ ترتیب دینے کی ضرورت پر مائل کر دیا ہے. کرونا وائرس سے  پرنٹ میڈیا سب سے بری طرح متاثر ہوا ہے معیاری صحافت پے والز کے پیچھے جاتی جارہی ہے چند یورپین ممالک  میں جہاں اخبارات کی سرکولیشن زیادہ ہوا کرتی تھی وہاں تنزلی کا رجحان ہے. پرنٹ میڈیا جہاں کمائی کا زیادہ تر انحصار اشتہارات پر ہوتا ہے ڈیجیٹل میڈیا کے فروغ کے نتیجے میں اب ان اشتہارات سے منافع کا بیشتر حصّہ گوگل اور فیس بک ایڈ گروپس کی نظر ہوتا چلا جا رہا ہے. رکنیت اور عطیات کے نتیجے میں حاصل ہونے والے زر مبادلہ کی بدولت معیاری صحافت کا انحصار پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والے اشتہارات پر نسبتاً کم ہوتا چلا جا رہا ہے. امریکا میں  بھی گزشتہ برسوں کے مقابلے میں آن لائن نیوز کے ذرائع کی سبسکریپشنز میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے امریکی خبر رساں  ادارے نیو یارک ٹائمز کی ڈیجیٹل سبسکریپشنز والل سٹریٹ جرنل اور واشنگٹن پوسٹ کے مقابلے میں زیادہ رہی. نا صرف یہ کے باوثوق اور قابل اعتماد اداروں کے مقابلے میں  آزاد ذرائع اور علاقائی اخبارات کی رکنیت کی خریداری میں بھی اضافہ ہوا ہے . 

پرنٹ میڈیا کی کمائی کا زیادہ تر انحصار اشتہارات پر ہوتا ہے اور ڈیجیٹل میڈیا کے فروغ سے اس کا بیشتر حصّہ گوگل اور فیس بک ایڈ گروپس کی نظر ہوتا جارہا ہے. ڈیجیٹل فورمز پر رکنیت اور عطیات کے نتیجے میں حاصل ہونے والے زر مبادلہ کی بدولت معیاری صحافت کا انحصار پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والے روایتی اشتہارات پر نسبتاً کم ہوتا جارہا ہے. امریکا میں آن لائن نیوز کے ذرائع کی سبسکریپشنز میں اضافہ ہوا ہے معروف ادارے نیو یارک ٹائمز کی ڈیجیٹل سبسکریپشنز میں واشنگٹن پوسٹ اور وال سٹریٹ جرنل کے مقابلے میں اضافہ رہا جب کے علاقائی اخبارات اور آزاد ذرائع اور اخبارات کی رکنیت کی خریداری بھی قابل ذکر رہی. 



تبصرے

margin-bottom: 10px;

مشہور اشاعتیں

بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کی جیت، فخر زمان کی بہترین اننگ

عمرو عیار نمائش کے لیے کب پیش کی جائے گی ؟ شائقین کی بے چینی بڑھنے لگی

معاشیات میں نوبل پرائز ہاورڈ کی پروفیسر نے جیت لیا

برطانیہ میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال سے لاحق خطرات کو کم کرنے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاس