ہورنوسن کھیل
سوئٹرزلینڈ میں بیس بال اور گالف کا انوکھا امتزاج مقامی سطح پر ہورنوسن کا عجب کھیل بے حد مقبول
سوئٹزر لینڈ میں ایک ایسا دلچسپ کھیل بھی ہے، جو بیس بال اور گالف ، دونوں کی جھلک پیش کرتا ہے۔
یہ کھیل 17 ویں صدی میں ایجاد ہوا
اور جلد ہی سوئٹزر لینڈ میں پھیل گیا
لمبی سی چھڑی نما بیٹ اور اس کے سرِے پر ایک لکڑی کی گِلی
کھلاڑی اس بیٹ سے ہورنوس کو شاٹ لگاتا ہے
کھلاڑی شنڈل تھامے ہورنوس کیچ کرنے کی کوشش کرے ہیں
بیٹنگ کے لیے کاربن فائبر کی سٹک استعمال کی جاتی ہے جس کے دہانے پر ہٹ لگانے کے لیے ٹریف لگا ہوتا ہے
زمین پر رکھے ہورن پر پلاسٹک سے بنی ہورنوس رکھی جاتی ہے
سوئٹزر لینڈ میں اسے کسانوں کی گالف بھی کہا جاتا ہے
1902 میں ہورنوسن کی پہلی ایسوسی ایشن قائم کی گئی جس نے ہر تین سال بعد ہورنوسن کے مقابلوں کا انعقاد یقینی بنایا
2011 تک ہورنوسن کے 200 سے زاید کلبز قائم ہو چکے تھے جن کے 8 ہزار سے زائد ممبرز ہیں
ان کلبز کی ذمہ داری اس کھیل کے فروغ کے لیے کام کرنے والی دیگر تنظیموں کے تعاون سے مقابلوں کا انعقاد کروانا ہے
ہورنوسن کے فروغ کے لیے پہلی بین الاقوامی تنظیم 2012 میں قائم کی گئی
2012 کے بعد اب تک امریکا میں اس کے 20 کلب بنائے جا چکے ہیں
یہ دلچسپ کھیل دو ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے
دونوں ٹیمیں 16 سے 20 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہیں
بیٹنگ ایریا گراؤنڈ سے قدرے اونچا ہوتا ہے
گراؤنڈ کی لمبائی 300 میٹر کے رقبہ میں 14 میٹر لمبی اس اونچی جگا سے بیٹنگ کی جاتی ہے
پھراس کھیل کو منظم طور پر کھیلا جانے لگا جس کے بعد یہ کھیل بدمعاشوں کا ٹائم پاس نہ رہا
فیلڈنگ ٹیم کے کھلاڑی 100 میٹر دور ایک دوسرے سے 10 میٹر کے فاصلے پر شنڈلز تھامے ہورنس کیچ کرنے کی کوشش کرتے ہیں
فیلڈرز کے درمیاں مختلف جگہوں پر پوائنٹس کے سنگ میل نصب ہوتے ہیں
کھلاڑیوں کو عبور کر کے 300 میٹر کی لائن کے پار ہورنس گرنے پر گول ہو جاتا ہے
ہر کھلاڑی کو دو بار ہورنس کو ہٹ لگانے کا موقع ملتا ہے اور ہر ٹیم کو 2 باریاں دی جاتی ہیں
یہ کھیل سوئٹزر لینڈ کے باشندوں کے لیے خاندانی روایات کو جاری رکھنے کا ایک منفرد ذریعہ ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں