پکل بال نہایت منفر کھیل

 

بچوں کا دل  بہلانے کے لیے شروع کیا گیا کھیل لاکھوں لوگوں کا پسندیدہ مشغلہ بن گیا

دیکھنے میں بیڈمنٹن جیسا اور تھوڑا ٹینس جیسا ، یہ غیر روایتی کھیل گزشتہ 3  سال میں امریکی عوام کے پسندیدہ کھیلوں میں شمار کیا جانے لگا ہے

1965 میں ایجاد ہونے والا کھیل والدین نے بچوں کا دل بہلانے کے لیے دریافت کیا رفتہ رفتہ 50 لاکھ لوگ اس کھیل کو پسند کرنے لگے


اس کھیل میں کھلاڑی پیڈل کا استعمال کرتے ہیں جو ٹینس ریکٹ اور ٹیبل ٹینس کے بیٹ جیسا دکھائی دیتا ہے

پلاسٹک کی پنگ پانگ بال کو نیٹ کے مخالف جانب ہٹ لگا کر پوائنٹ حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے

اس کھیل کے لیے استعمال کیا جانے والا کورٹ ٹینس کورٹ کے ایک تہائی حصے کے برابر ہوتا ہے

جیتنے کے لیے مخالف ٹیم کو 11  پوائنٹس حاصل کرنے ہوتے ہیں

اس کھیل کے اُصول بھی ٹینس کے اصولوں سے ملتے جلتے ہیں

سنگل اور ڈبل مقابلوں میں دو سیٹس پر مبنی میچ میں 11 پوائنٹس حاصل کرنے پر جیت کا فیصلہ کیا جاتا ہے

ویسے تو کوئی بھی اس کھیل میں مہارت حاصل کر سکتا ہے مگر امریکی باشندے بن جونز اس کھیل کیے چیمپئن مانے جاتے ہیں

عالمی نمبر ایک بین جونز کا کہنا ہے کہ یہ کھیل سب ہی کے لیے ہے

اس کھیل میں بال لو باؤنس کرتا ہے اس لیے جتنا کم حرکت کریں گے اتنا بہتر کھیلنے کا موقع ملے گا

اس کھیل میں مشہور شخصیت کی دلچسپی ایک خوش آئند بات ہے

این ایف ایل  یا باسکٹ بال کے کھلاڑیوں کا اس کھیل میں دلچسپی لینا اس کھیل کی مقبولیت میں اضافہ کر رہا ہے

یہ گیم کھیلنے میں آسان ہے اسی لیے زیادہ لوگ اس طرف متوجہ ہو رہے ہیں

تفریح کے لیے شروع کیا گیا کھیل اب ایک کاروبار کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے

دنیا بھر میں پِکل بال کی تنظیمیں مرد و خواتین کے سنگل اور ڈبل مقابلے منعقد کر رہی ہیں

اب یہ کھیل ہر جگہ دکھائی دیا جانے لگا ہے

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس میں لوگوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے یہ کھیل بین الاقوامی سطح پر مزید کھیلا جائے گا

تبصرے

margin-bottom: 10px;

مشہور اشاعتیں

بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کی جیت، فخر زمان کی بہترین اننگ

عمرو عیار نمائش کے لیے کب پیش کی جائے گی ؟ شائقین کی بے چینی بڑھنے لگی

معاشیات میں نوبل پرائز ہاورڈ کی پروفیسر نے جیت لیا

برطانیہ میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال سے لاحق خطرات کو کم کرنے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاس